لاہور(نمائندہ خصوصی)پنجاب پولیس جرائم روکنے میں ناکام،،،،،،گزشتہ سال کی نسبت رواں سال کےدوران سنگین نوعیت کے جرائم میں 25 فیصد اضافہ۔
پولیس کلچر،،،،پولیس ریفارمز،،،پنجاب پولیس کا مستقبل کیا ہوگا پتہ نہیں لیکن پولیس کی ناقص حمکت عملی کے باعث عوام جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہورہے ہیں۔ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال کے دوران سنگین نوعیت کے جرائم کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے ہیں۔
رواں سال کے دوران ڈکیتی،اغوا برائے تاوان،راہزنی، قتل اوراقدام قتل کے واقعات میں 25 فیصداضافہ ہوا ہے۔رواں سال کے پہلےآٹھ ماہ کے دوران صوبے بھر میں مجموعی طور پر تین لاکھ 23ہزاراڑسٹھ کیسز رجسٹرد کیے گئے جبکہ سال دوہزار اٹھارہ میں دولاکھ اٹھاون ہزارایک سوپینتالیس کیسز رجسٹرڈ ہوئے تھے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال کے پہلے آٹھ ماہ میں 64922 زیادہ کیسزرجسٹرڈ ہوئے ہیں۔
سال دوہزار انیس میں ڈکیتی کے538 کیسزرجسٹر ہوئے جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد479تھی۔گزشتہ سال راہزنی کے8561 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال ان کیسز کی تعداد بڑھ کر10171 پر پہنچ گئی ہے۔سال دوہزار اٹھارہ میں اغوا برائے تاوان کے35 جبکہ رواں سال 47 کیسز رپورٹ ہوئے۔گزشتہ سال خواتین اور بچوں سے زیادتی کے2197 کیسز جبکہ رواں سال2560 کیسز رجسٹرڈ ہوئے۔دوہزار اٹھارہ میں گاڑیاں چوری ہونے کے11638 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال یہ تعداد بڑھ کر14966 پہنچ گئی ہے۔گزشتہ سال شہریوں سے گاڑیاں چھیننے کے2297واقعات جبکہ رواں سال کے دوران یہ تعداد بڑھ کر2524پر پہنچ گئی ہے۔پولیس حکام کے مطابق پہلے شہری کے کیس رپورٹ نہیں ہورہے تھے اس لیے تعداد کم تھی ہماری کوشش ہے شہریوں کی جان ومال کو تحفظ فراہم کیا جائے اور جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کیا جائے