لاہور : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 10 جولائی تک توسیع کردی۔
کیس کی سماعت نیب کی جانب سے عدالت پہنچانے میں تاخیر کی وجہ سے پونے دو بجے شروع ہوئی، احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان کے روبرو نیب نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
نیب پراسیکیوٹر کا موقف تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے ریکارڈ حاصل کر رہے ہیں، ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق حمزہ شہباز کے خاندان کے 2005 میں پانچ کروڑ کے اثاثے تھے۔ ایف بی آر کے پاس 2006 سے 2009 تک اثاثوں کی تفصیلات موجود نہیں۔
حمزہ شہباز کے اکاونٹ میں 18 کروڑ روپے باہر سے آئے
نیب کا کہنا تھا حمزہ شہباز نے اس عرصے میں پانچ نئی کمپنیاں بنائیں جن میں انیس کروڑ کا سرمایہ لگایا گیا اور آج تک اس سرمایہ کے ذرائع نہیں بتائے، حمزہ شہباز کے اکاونٹ میں 18 کروڑ روپے باہر سے آئے، جب سے جسمانی ریمانڈ پر ہیں حمزہ شہباز اسمبلی ہی جاتے رہے، انہوں نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کو نیب نے جب بلایا وہ پیش ہوئے، اپریل سے تفتیش چل رہی ہے نیب نے ابھی تک پورا مواد کیوں حاصل نہیں کیا۔ صرف ویلتھ سٹیٹمنٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ جس دور میں کمپنیاں بنائی گئیں اس وقت حمزہ شہباز یا ان کا خاندان اقتدار میں نہیں تھا۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا جلاوطنی کے دور میں پورے خاندان میں ایک حمزہ شہباز تھے جو پاکستان میں تھے اور وہ لاہور سے باہر نہیں جاسکتے تھے۔ تمام اثاثے 2008 سے گوشواروں میں ظاہر کئے۔ جو کمپنیاں بنائی گئیں ان کا تمام ریکارڈ ایس ای سی پی کے پاس موجود ہے۔
عدالت نے دلائل کی سماعت کے بعد جسمانی ریمانڈ میں 10 جولائی تک توسیع کردی اور نیب حکام کو ہدایت کی کہ آئندہ حمزہ شہباز کو پورے دس بجے پیش کیا جائے کیونکہ سیکیورٹی انتظامات اور تاخیر کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔