باپ اور بیٹی کی دنیا سے ایسی رخصتی جسے دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار تو ہے لیکن ساتھ ہی دنیا میں امن کی خواہش رکھنے والوں کی کوششوں پر سوالیہ نشان ہے۔
میکسیکن دریا کے ساحل پر باپ بیٹی کی چمٹی لاشوں کی محض ایک تصویر نہیں یہ اس ظالم دنیا کے ان خدائوں کے ظلم کا ثبوت ہے جو کہتے ہیں ہم اس دنیا میں امن لے کر آئیں گے۔ کبھی وہ معصوم سے بچے کی تصویر جو بے رحم سمندری موجوں کی نذر ہو کر اپنی جان گنوا چکا تھا۔ وہ شامی بچہ ’ایلان کردی‘ تھا جو سمندری موجوں کا شکار ہوا تھا۔
باپ بیٹی کی یہ تصویر۔۔۔۔ بیٹی نے باپ کے گلے میں اپنے ننھے بازو ایسے ڈالے ہوئے ہیں جیسے اب دنیا کی کوئی طاقت بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی چاہے سمندر کو چیرتی یخ بستہ لہریں ہی ہوں۔۔۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسی دریا سے مزید دو اور بچوں کی نعشیں بھی ملی ہیں جب کہ ڈوبنے والی بچی کی ماں جو قریبی ایک چٹان پہ پناہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی نے ریسکیو اداروں کو اس جگہ کی نشاندہی کی جہاں سے اس کے خاندان کے قیمتی ’اثاثوں‘ نے دریا پار کرنے کی کوشش کی تھی۔
یہ خاندان اچھے اور شاندار مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے امریکہ کے اندر داخل ہونے کے لیے غیر قانونی راستہ اختیار کررہا تھا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کے سخت مخالف ہیں کہ تارکین وطن امریکہ میں داخل ہوں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کے سخت مخالف ہیں کہ تارکین وطن امریکہ میں داخل ہوں۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں بھی انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغامات شیئر کیے تھے اور مخالفین کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا تھا۔
صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کے سبب میکسیکو سے امریکہ میں داخلے کی کوشش کرنے والے اکثر اسی قسم کے حادثات کا شکار ہونے لگے ہیں اور یا پھر سرحدی محافظوں کے ہاتھوں گرفتار ہوجاتے ہیں۔ اعداد و شما رکے مطابق بمشکل چند ہی افراد منزل مقصود تک پہنچ پاتے ہیں۔
ملک ’عدم‘ کو جانے والی بچی کی والدہ نے امریکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس کا خاندان گزشتہ دو ماہ سے میکسیکو میں مقیم تھا اور ان کی خواہش تھی کہ وہ اپنا مستقبل سنوارنے کے لیے امریکہ پہنچ جائیں۔
ان کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ امریکہ میں پناہ کے لئے قانونی راستہ اپناتے ہوئے ہم درخواست جمع کرانے گئے تھے لیکن جب یہ معلوم ہوا کہ اس عمل میں کئی ہفتے لگ جائیں گے تو پھر ہم نے یہ غیر قانونی راستہ اپنایا جو ان کے خاوند اور بیٹی کی جان لے گیا