وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی
کی تو یہ خواہش تھی کہ انہیں گرفتار کیا جائے قانون کی عملداری جیسے جیسے
رنگ پکڑتی ہے ان کے چہروں کے رنگ زرد پڑنے لگتے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج شہباز شریف کے چہرے کا زرد
رنگ یہ ثابت کررہا تھا کہ قانون اپنا کام کررہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کی خواہش تھی اوروہ بار بار نیب کو بلا کر کہہ رہے تھے کہ مجھے گرفتار کیوں نہیں کرتے۔
انہون نے کہا کہ کوئی بھی شخص جو نیب کا ملزم ہو وہ گرفتاری سے بچنے کے لیےضمانت قبل از گرفتاری کرواتا ہے یا جو قانونی آپشنز ہوں ان پر غور کرتا ہے۔
لیکن شاہد خاقان عباسی نے ضمانت نہیں کرائی۔انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی چوری کھانے والے مجنوں نہ بنیں،
انہوں نے میاں صاحب کے ساتھ عہد و پیمان نبھانے کی قسم کھائی تھی تو وہ ابھی سے بوکھلا گئے ہیں، آپ کو اپنے مکافات عمل سے گزرنا ہے۔
مسلم لیگ کی قیادت وزیراعظم پاکستان پر الزام تراشیاں کر رہی ہے وزیراعظم کا صرف یہ جرم ہے
کہ انہوں نے اس ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا، ہر شخص پر قانون کا یکساں اطلاق کیا
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نیب ہر شخص کو صفائی کا موقع دیتا ہے تو ضروری نہیں ہے
کہ ہر شخص کی گرفتاری عمل میں آئے، شاہد خاقان عباسی نے نیب سے جو فرار حاصل کی
اس کی بدولت ان کی دلی خواہش پوری ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی قیادت کو حکومت پر الزام تراشیاں
اور وزیراعظم پاکستان کو اس عمل میں گھسیٹنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ن لیگ کی قیادت وزیراعظم سے
ذاتی عداوت، حسد اور بغض رکھتی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جو لوگ قانون کو اپنے تابع رکھتے تھے آج وہ قانون کے تابع آرہے ہیں
تو انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے، انہیں قانون کا سامنا کرناچاہیے،
اگر انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا تو انہیں انگلیاں ہلا ہلا کر اپنی بے گناہی کے ثبوت نہیں دینے چاہیئں ثبوت دینے کا فورم عدالتیں ہیں۔