لاہور پولیس کے صدر مالخانے میں کرپشن کے بڑے سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے ،عملے نے سابق ڈی ایس پی لیگل انوسٹی گیشن لاہور کی ملی بھگت سے مالخانے سے منشیات مسروقہ گاڑیاں اسلحہ اور دیگر سامان سپرداری کرواکے لاہور پولیس کے تھانیداروں و دیگر افراد کو فروخت کر دیا گیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے دوران انکوائری ایسے شواہد دیئے ہیں کہ حرام مال کی رقم سے اہلکارخوبرو دوشیزاﺅں کے اکاوونٹس میںرقم جمع کراتے جس کی رسیدیں بھی مل گئی ہیں ۔آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز نے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں سنگین الزامات ثابت ہونے پر ڈی ایس پی لیگل ناصر پنجوتہ کو معطل کر کے پنجاب پولیس کے ایماندارافسر ایس ایس پی ایڈمن لاہور اطہر وحید کو اس معاملے کی ریگولر انکوائری کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔بتایا گیاہے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انعام وحید کی تعیناتی کے بعد انہیں ایک گمنام خط موصول ہوا کہ لیگل برانچ میں تعینات افسر و اہلکار نائب کورٹس سے ماہانہ وصول کرتے ہیں جبکہ صدر مالخانے میں تعینات عملہ منشیات اور اسلحہ تھانیداروں اور منشیات فروشوں کو فروخت کردیتا ہے جبکہ تفتیشی تھانیدار مال مقدمہ دینے کی بجائے رقم اور مال مقدمہ کی خالی گتھلی مہریں لگا کر رکھ لیتے ہیں اور جو مال مقدمہ عدالت میں پیش کرنا ہو وہ اس گھتلی میں اسی مقدار کا مال ڈال کر عدالت پیش کر دیا جا تا ہے۔ ڈی آئی جی نے اس حوالے سے تحقیقات شروع کی تو ڈی ایس پی ناصر پنجوتہ 5ماہ کی رخصت لیکر چلا گیا ۔ ڈی آئی جی ڈاکٹر انعام وحید نے اس معاملے کی انکوائری ایس پی سی آر او کو سونپ دی جب انہوں نے سب انسپکٹر انچارج اشرف ،کانسٹیبل شوکت اور دیگر عملے کو طلب کر کے تحقیقات کی تو علم ہوا کہ شراب کا کنٹینر فروخت کرنے کے علاوہ ڈی ایس پی کی سرپرستی میں منشیات ،اسلحہ اور دیگر سامان فروخت کر دیا گیاجبکہ نظارت برانچ میں لاہور پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی گاڑیاں بھی سپرداری کر واکے انکی بندر بانٹ کر دی گئی جبکہ کباڑیوں کا بھی کاریں اور موٹر سائیکلیںفروخت کیں ۔جب اس حوالے سے مالخانے میں چیکنگ کی گئی تو الزامات نہ صرف درست ثابت ہوئے بلکہ حیران کن انکشافات سامنے آئے۔
بتایا گیا ہے کہ تحقیقاتی افسر کو ایسی بھاری رقوم کی رسیدیں پیش کی جو مختلف دوشیزاﺅں کے اکاونٹس میں منتقل کی گئیں اس حوالے سے ڈی ایس پی ناصر پنجوتہ کو طلب کیا تو انہوں نے اس انکوائری میں پیش ہونے سے انکار کر دیا ۔ ایس پی سی آر او کی دستاویزی شواہد اور ثبوتوں پر مبنی تحقیقاتی رپورٹ او مکمل ہونے پر ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے رپورٹ سی سی پی او لاہور کو بھجوائی جو آئی جی پنجاب کو بھجوا دی گئی ۔آئی جی پنجاب نے لاہور پولیس کے صدر مالخانے ہونے والی بے ضابطگیوں پر ڈی ایس پی لیگل ناصر پنجوتہ کو معطل کر کے ایس ایس پی ایڈمن لاہور اطہر وحید کو ریگولر انکوائری مارک کر دی ۔ذرائع کا کہناہے کہ اطہر وحید کے پاس ڈی ایس پی کو معافی کے لئے اعلی افسران کی فونز کالز کا سلسلہ شروع ہو گیا تاہم ایس ایس پی اطہر وحید نے بڑے سکینڈل میں قصور وار افسر واہلکاروں کو معافی دینے سے معذرت کر لی ۔ ایس ایس پی ایڈمن آفس کے مطابق اس معاملے کی روزانہ کی بنیاد پر انکوائری کی جا رہی ہے ۔ڈی ایس پی رخصت پر ہونے کے باعث اسے سوال نامہ رجسٹرار آفس کے زریعے بھجوایا گیا تاہم بعد ازاں ڈی ایس پی ناصر پنجوتہ انکوائری کے لئے تحقیقاتی ایس ایس پی ایڈمن اطہر وحید کے پیش ہوئے جو انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ سوالنامے کا جواب اور اپنا بیان جمع کرائیں۔اس حوالے سے سب انسپکٹر اشرف اور مالخانے کے سابق عملے سے تحقیقات کا عمل جاری ہے۔ایس ایس پی ایڈمن اطہر وحید نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ خواتین کے اکاونٹس میں اہلکاروں کی جانب سے رقم جمع کرانے کی رسیدیں اور دیگر شواہد موجود ہیں تاہم وہ اس حوالے سے مذید انکوائری کر رہے ہیں ۔سابق انچارج مالخانہ اشرف سب انسپکٹر نے رابطہ کرنے پر بتایاکہ وہ صرف انچارج کی حیثیت سے پھنس گئے ہیںجبکہ کرپشن میں افسر و دیگر اہلکار ملوث ہیں ۔