ٹرینیں کچھ تو پہلے ہی تاخیر کا شکار تھیں ،،، باقی کسر ،،، بارش کے پانی میں ڈوبے ریلوے ٹریکس نے پوری کر دی،،
لاہور تا کراچی اور کوئٹہ آنے جانے والی ریل گاڑیاں مقررہ وقت پر نہ پہنچیں،، مسافروں نے وزیر ریلوے کو بگڑتے معاملات پر توجہ دینے کا مشورہ دے دیا،،،
مسافر کوچز کی قلت،، آئے روز ڈی ریلمنٹ اور حادثات کے بعد لاہور میں بارش کے باعث ٹریک بھی پانی میں ڈوب گئے،، ریل گاڑیوں کا وقت پر پہنچنا جیسے ،، ایک خواب بن گیا ہو
کوٹ لکھپت اسٹیشن کی پٹری پانی میں ڈوبنے پر انتظامیہ سے کچھ اور نہ بن پایا تو ایک ریلوے کا ملازم کھڑا کر دیا،،،، جو پھاٹک پر سبز جھنڈی پکڑے ٹرین کو پٹری کی ڈائریکشن دینے میں مصروف رہا
پاک بزنس ایکسپریس سات گھنٹے تیس منٹ، علامہ اقبال ایکسپریس چھ،، کراچی ایکسپریس ساڑھے چار، خیبر میل ساڑھے تین گھنٹے تاخیر کا شکار ہے، یہ ہی نہیں فرید ایکسپریس ملت ایکسپریس اور وی وی آئی پی جناح ایکسپریس بھی بروقت شیدول کے مطابق نہ پہنچی
لاہور آنے اور جانے والی بہتر کے قریب ٹرینوں پر روزانہ ایک لاکھ ستر ہزار افراد سفر کرتے ہیں،، مسافر کہتے ہیں شیخ رشید دعووں کے بجائے عملی اقدامات کر کے دکھائیں
ذرائع کے مطابق ٹرینوں کی تاخیر کی بڑی وجہ موجودہ کوچز کے ساتھ دوسری ٹرین کا انجن لگا کر سفر پر بھجوانا ہے،،