شیخوپورہ کی 15 سالہ مسیحی لڑکی ماریہ کو 10 جون 2019 کو پانچ درندوں نے ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد سیلفیاں بناتے رہے۔ ان درندوں میں دو پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ ماریہ کے والدین غریب ہیں جس کی وجہ سے یہ کیس اعلی افسران کی توجہ حاصل نہ کرسکا۔
میڈیکل رپورٹ میں زيادتي ثابت ہونے کے باوجود ابھی تک ملزمان کا ڈی این اے ٹسٹ نہیں ہوسکا ہے۔ پولیس ملزمان کو تحفظ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ والدین بچی کی زندہ لاش لیے انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ جس پولیس سٹیشن میں اس کیس کی ایف آئی ار درج ہے وہاں ماریہ کے والدین کے ساتھ بدتمیزی اور گالیوں سے تواضع کی جاتا ہے۔پولیس نے ایف آئی ار میں بھی خود سے رد و بدل کیا ہے۔ ماریہ کے والدین کو دھمکیاں ملتی ہیں کیس واپس لیں ورنہ ماریہ کی ویڈیو بنائی ہے وہ سوشل میڈیا پر نشر کی جائےگی اور قتل کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔