ملالہ کاتعلیم کا نام نہاد نعرہ پاکستانیوں کیلئے نہیں!
تحریر: کاشف مرزا
دنیا بھر سے اربوں روپے کے فنڈز بٹورنے والی ملالہ یوسف زئی اور اسکے خاندان کاسوات میں منافع کی بنیاد پر چلنے والا اپنا پرائیویٹ سکول،خوشحال پبلک سکول،کو مالی خسارے کے جواز پر بند کر دیا گیا ہے،جس سے 80 طلبا کا تعلیمی مستقبل تاریک کر دیا گیاہے اور 20 سے زائداساتذہ کو بغیر نوٹس ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ نہ صرف دوران سیشن غریب بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کر دئے گئے ہیں بلکہ سکول سے نکالے جانے والے طلبا سے سکو ل انتظامیہ نے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کیلئے رقم کا مطالبہ بھی کیا ہے،جس پر متاثرہ طلبا اور انکے والدین نے سخت احتجاج بھی کیا۔یہ قابل ذکر ہے کہ ملالہ کے باپ ضیاء الدین نے حالیہ سوات میں کروڑوں روپے کی زمین خریدی ہے، جبکہ ملالہ کے بند کئے گئے سکول کے طلباء،اساتذہ اور والدین اور مقامی لوگوں کا سوال ہے کہ اگر خوشحال پبلک سکول کو محض مالی خسارے کی وجہ سے بند کیا گیا ہے،تو بتایا جائے کہ ملالہ فنڈ میں تعلیم کے فروغ کے نام پر دنیا بھر سے وصول کیا جانے والے بھاری فنڈز کہاں خرچ کئے گئے ہیں؟سوات سے سابق رکن قومی اسمبلی مسرت زیب اور انسانی حقوق کے علمبردار وسماجی رہنما راجہ لیاقت کا کہناہے کہ ملالہ تو پوری دنیا میں تعلیم کا نعرہ لگا رہی ہے جبکہ اپنے شہر سوات میں اسکا اپنا سکول فنڈز کی عدم دستیابی اور عدم توجہی کی بنا پر بند ہو گیا ہے،جو ملالہ اور اس کے باپ ضیاء الدین کے کھوکھلے نعروں کا واضح ثبوت اور تعلیم کی نفی ہیں۔ جبکہ دوسری طرف آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے سابق ایم این اے و قومی رہنما مسرت زیب،انسانی حقوق کے علمبردار و سماجی رہنما راجہ لیاقت سمیت سوات کے مقامی کمیونٹی و سول سوسائٹی کے ساتھ ملکرملالہ کے بند ہونیوالے سکول کے طلبا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے مفت تعلیم و سکول بنانے کا اعلان کیااور کہا ہے۔
نوم چومسکی لکھتا ہے کہ جب جھوٹ تواتر اور منظم بولا جائے تو سچ کی شاندار عمارت زمین بوس ہو جاتی ہے۔ پرل ہاربر، 9/11،کیمیکل ہتھیاروں کا جھوٹا الزام لگا کر عراق کی بربادی اور کینیڈین ملالہ جیسے خود ساختہ و اقعات کے معاملے پربھی ایسا ہی ہو ا ہے۔ملالہ پاکستان کو پوری دنیا میں ایک ایسے ملک کے طورپر پیش کر تی ہے جو غاروں کے دور میں ہے،جہاں عورتوں کی تعلیم وآزادی سلب اور دہشت و تباہی کا عالم ہے۔ملالہ اور اسکے سپورٹرز، تعلیم و امن کیلئے ملالہ کی ایک بھی خدمت ثابت نہیں کر سکے۔ ملالہ کی کتاب میں اسکا بھائی پوچھتا ہے ”مجھے سمجھ نہیں آتی کہ تم اتنی مشہور کیوں ہو آخر تم نے ایسا کیا کر دیا ہے؟“ جسکا جواب ملالہ کے پاس نہیں ہے! سوات کے شاہی خاندان کی خاتون مسرت احمد زیب نے ملالہ پر حملے کے ڈرامے کا پول کھولتے ہوئے کہا کہ ” 2012ء میں ملالہ پر ہونے والا حملہ انسانی حقوق کیلئے سر گرم تنظیموں نے رچایا تھا اور اس ڈرامے کیلئے مجھے بھی پیشکش کی گئی تھی جسے میں نے مسترد کر دیا اورجب ملالہ نے’گل مکئی’کے نام سے لکھا تو وہ اس وقت نہ پڑھ سکتی تھی نہ لکھ سکتی تھی”۔حیرت ہے ملالہ کی تقریراسکا باپ ضیاء الدین لکھتا ہے، گل مکئی کے نام سے بلاگ BBC کاعبدالحئی کاکڑ لکھتا ہے جسکا اعتراف خود ضیاء الدین نے جیو ٹی وی کے سلیم صافی کو انٹر ویو کے دوران کیا۔ کتاب ”آئی ایم ملالہ“ کرسٹینا لیمب لکھتی ہے جوپاکستان دشمنی کے حوالے سے پہچانی جاتی ہے، جسے پاکستانی سیکورٹی ایجنسی نے اسےOB LADAN جعلی ٹکٹ سکینڈل کی بنا پر پاکستان سے ڈی پورٹ کیا تھا۔CIA ایجنٹ نیویارک ٹایم کا امریکی صحافی ایڈم بی ا یلک DOCUMENTARYکی تیاری کی آڑ میں ملالہ کے خاندان کے ساتھ رہا۔ملالہ اور ضیا ء الدین نے امریکی سفیر رچرڈ ہالبروک سے ملاقاتیں کیں جس میں CIAکے اسٹیشن کمانڈر اور دیگر اہلکار موجود تھے۔ “I am Malala” گلوبل مہم سابق وزیراعظم برطانیہ گارڈون براؤن چلاتا ہے، انٹرنیشنل برانڈنگ عالمی نمبر ون پبلک ریلیشن فرم Adelmenکرتی ہے۔ملالہ کی انٹرنیشنل فلم یہود و ہنود اور مغربی پیسے سے بنتی ہے۔ اقوام متحدہ اور سربراہان بان کی مون، باراک اوبامہ، ہیلری کلنٹن، انجلینا جولی، میڈونا، بونو سمیت دیگر ملالہ کیلئے دن رات کوشا ں ہیں۔ جھوٹ پربنی ملالہ کی شخصیت سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین کے ساتھ مضبوط تعلق، ایک ہندوستانی کے ساتھ نوبل ایوارڈ،ِِِِاسکی متنازعہ کتاب و نظریات کے سبب واضح ہے۔ اسیلئے کینیڈین ملالہ کو پاکستان اورپاکستانیوں کو کینیڈین ملالہ کے اندر سب برا دکھائی دیتا ہے۔
ملالہ اپنی کتاب میں اللہ، قرانی آیات اور رسول پاک ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے پر شرمندہ نہیں ہے۔ ملالہ اسلام اورپاک آرمی کو Millitantکہتی ہے جبکہ نظریہ پاکستان، آئین پاکستان اورقائداعظم کے خلاف بھرپور زہر اگلتی ہے۔ ملالہ ملعون سلمان رشدی کی حمایت کرتی ہے جس نے اللہ، قرانی آیات،ہمارے پیارے پیغمبر محمد ﷺ اور امہات المومنین کے متعلق توہین آمیز کتاب The Satanic Verses لکھی، اور کہتی ہے کہ اسکا باپ آزادی رائے کے حق پر پختہ یقین رکھتاہے۔ ملالہ نے قرآنی آیات مبارکہ بارے دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر قرار دینے،اور زنا بارے4 افرادکی گواہی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا،شاید وہ نہیں جانتی کہ گواہی بارے قانون کسی انسان کا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا قانون ہے۔ ملالہ لکھتی ہے کہ “قرآن کہاں کہتا ہے کہ عورت مرد کے Dependentہیں “، تو اس کا جواب سورۃ النساء کی وہ آیت ہے جس میں مردوں کو عورتوں پر قوام (نگہبان) بنایا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ کے قانون کے نفاذ پر اعتراض اٹھانا، ناموس رسالت ﷺ کے قانون کو سخت کئے جانے کی بات کرنا، توہین رسالت کی مرتکب سزا یافتہ آسیہ بی بی اورقادیانیوں کی حمایت کرناملالہ کی سوچ کو واضح کرتا ہے جو امریکہ اور مغر ب کے ایجنڈے پر مبنی ہے۔
ضیا الدین بارے لکھتی ہے کہ 14 “اگست 1997 پاکستان کی 50سالہ جشن آزادی پرضیاء الدین اور انکے دوستوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھی، پا کستان کے خلاف احتجاج کیا اورساتھیو ں سمیت گرفتار ہوا اور اسے بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑا”۔ مزید کہا “ضیاء الدین کے اوپر میٹر ٹمپر کر کے بجلی چوری کا کیس بنا اور اسے بھاری جرمانہ ہوا”۔سزا یافتہ ضیاء الدین کی کلمہ کی توھین اور پاکستان مخالف نعرے لگوانے کی وڈیو ملک دشمنی کا واضح ثبوت ہے!آئین وقانون کے بر خلاف سزا یافتہ ضیاء الدین پاکستانی ہائی کمشن اور اقوام متحدہ میں بطور ایجوکیشن اتاشی کیسے کام کر رھا ہے؟ حکومت پاکستان اور سیکرٹری اقوام متحدہ نے ایسے سزا یافتہ مجرم کے خلاف کوئی کاروائی کیوں نہ کی؟ایک طرف تو منتخب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی توہین عدالت کیس میں تیس سیکنڈز کی مختصر ترین قید کی سزا پر وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اور دوسری طرف سزا یافتہ ضیاء الدین کو کلمہ کی توھین،پاکستان کی 50سالہ جشن آزادی پر سیاہ پٹیاں باندھنے، بجلی چوری اورپاکستان مخالف نعرے لگوانے کے جرم کے باوجود غیر قانونی پروٹوکول د یا جا رہا ہے۔
پاکستان کے ایٹمی طاقت ہونے پر بھی تنقید کی اورپاکستان کی ڈیفنس صلاحیت پر شک کرتے کہاکہ امریکہ پریشان ہے کہ پاکستان کے 200ایٹم بموں کوکون کنٹرول کرے گا۔ ملالہ اور اسکے باپ نے پاک آرمی سے 11لاکھ روپے وصول پائے اورپاک آرمی پر بھرپور تنقیدبھی کی اور کہا “کئی مرتبہ آرمی اور دہشگرد ایک جیسے ہی دکھائی دیئے”۔ مزید کہا کہ”مجھے اپنی آرمی پر شرم ٓاتی ہے”۔ پاک فوج کےDevelopment Projects کو تنقید کرتےStrange Businessکا نام دیا۔ISI پر الزام لگایاکہ اس نے ملا فضل اللہ کو فرار کرایا۔ اسامہ بن لادن پر امریکی حملے کے حوالے سے پاکستانی سیکورٹی فورسز اور ایجنسیوں کے خلاف بھرپور تنقید کی۔ سوات کے حوالے سے ایک عورت کو مارے گئے کو ڑوں کے جعلی وڈیوواقعہ کی اپنی کتاب میں تشہیر کر کے ملک دشمنی اور پاکستان کو بدنام کیا۔ سوات میں آرمی آپریشن سے امن بحال ہونے پراپنے باپ کے جذبات بارے کہا “ضیاء الدین سوات کو مکمل طور پر آرمی کے کنٹرول میں دیکھنے پر رونے لگا “۔ضیا الدین نے پاکستان ہائی کمیشن کا ملازم ہوتے ہوئے حکومت پاکستان کے موقف کے برخلاف غدار شکیل آفریدی کی رہائی اور امریکہ حوالگی کا مطالبہ کیا۔عافیہ صدیقی کو دہشت گرد اور امریکی ڈرون حملوں کو جائز قرار دیا۔مدارس پر تنقید کی کہ تباہی کا باعث بن ر ہے ہیں اس سے بہتر تھا کہ نوجوان جاہل ہی رہتے۔ حکومت کو بلیک میل کیا کہ اگر اسے لندن ہائی کمیشن میں نوکری نہیں دی تو وہ فیملی سمیت سیاسی پناہ لے گا۔ ملالہ فنڈ میں اسلامی ممالک میں مغربی نظریات کے پرچار اور سیکولر تعلیم کے فروغ کیلئے خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ امریکہ نے ڈراون حملوں کی سفاکیوں سے توجہ ہٹانے کیلے ملالہ کو بطور ایجنٹ تیار کیا تاکہ اسلام اور پاکستان کو لڑکیوں کی تعلیم و حقوق کے نام پر بدنام کر سکے اور بوقت ضرورت سابق وزیر اعظم معین قریشی کی طرح مسلط کیا جا سکے۔ پہلے سلمان رشدی،تسلیمہ نسرین، مختاراں مائی اور اب ملالہ مائی ‘ ڈارلنگ آف دی ویسٹ’ ہیں۔
پاکستان دنیا میں دوسری بڑی مسلم قوم اور پچیس کروڑ آبادی کے ساتھ چھٹا بڑا ملک ہے،رجسٹرڈووٹر کی تعداد تقریبا 10 کروڑ،خواتین ووٹرز تقریبا چار کروڑ پچاس لاکھ، پانچویں بڑی جمہوریت اور چھٹی بڑی ایٹمی طاقت ہے۔پاکستانی ISIدنیا کی نمبر ون انٹیلی جنس ایجنسی، فوج پانچویں اور فضائیہ چھٹی بڑی شمارہوتی ہے۔ پاکستان میں گیس، نمک اور کوئلہ کے پانچویں بڑے ذخائر،ریکوڈک،بلوچستان اورچنیوٹ کے پہاڑ سونے، تانبے اور دیگر معدنیات سے بھرے ہیں۔ نوجوانوں کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور سائنسدانوں اور انجینئروں کی تعداد کے لحاظ سے ساتواں بڑا ملک ہے۔ سوئس بنکوں میں موجود پاکستانیوں کی دولت تقریبا دوسو ارب ڈالر ہے۔پاکستان کی سٹاک ایکسچنج دنیا کی پانچویں بڑی شمار ہوتی ہے۔پاکستان میں 183منظور شدہ یونیورسٹیاں،171 غیر منظور شدہ یونیورسٹیاں،2448 کالجز،152118سرکاری سکولز،197000پرائیویٹ سکولز،لگ بھگ 10لاکھ سے زائد سرکاری اور17لاکھ پرائیویٹ اساتذہ جن میں سے اکثریت خواتین کی ہے۔پاکستانی سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد 5,48,42000 اور گریجویٹ کی تعدادتین کروڑسے زائدہے۔پاکستان کے کل تعلیم یافتہ افراد اور عورتوں کی تعداد آج بھی کئی یورپین ممالک سے زیادہ ہے،جو واضح کرتا ہے کہ سوات میں لڑکیوں کی تعلیم پر کوئی پابندی نہ تھی۔ ملالہ کا سکول سیدوشریف میں اپنے گھر کے نچھلے پورشن میں تھا جہاں کوئی سکول بند نہ ہوااورکیا ملالہ طالبان سے چھپ کر اپنے گھر کے نچھلے پورشن میں آنے کیلئے بھیس بدلتی تھی؟ پاکستان محترمہ فاطمہ جناح کا پاکستان ہے جہاں دنیا کی پہلی مسلم خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو، پہلی خاتون سپیکر اسمبلی فہمیدہ مرزا، خاتون وزیر خارجہ حنا ربانی کھر،خاتون جنرلز شاہد ہ ملک، جنرل شاہد ہ بادشاہ، جنرل نگار جوہر، خاتون جسٹس فخر النساء، جسٹس ناصرہ جاوید اقبال، سمیت لاتعداد خواتین بطور وائس چانسلرز، آرمی، پولیس، بیورو کریٹ، ٹیچرز، صحافی، بنکرز،بزنس وومن، ڈاکٹرز، انجیئینز، وکلاء اورسیاستدان خدمات سر انجا م دے رہے ہیں۔
عالمی دباؤ کے باوجود پاکستان نے ایٹمی صلاحیت حاصل کی اسلیے پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کرنااسی مہم کا حصہ ہے۔ وارآن ٹیرر پر 70000 سے زائد پاکستانیوں، فوجی افسران وجوانوں کی شہادتیں اور 4 بلین ڈالرز سے زائد کامالی نقصان پاکستانی قوم کی قربانیوں کا واضح ثبوت ہے!دنیا بھر میں دہشتگردی اور ڈرون حملوں میں 4500%اضافہ ہو چکا ہے۔ 4.4ٹریلین ڈالر اس نام نہاد وار آن ٹیرر پر خرچنے کے بعد کیا دنیا ایک محفوظ جگہ بن گئی؟یقینا نہیں! کیا ملالہ سلمان رشدی کی کتاب Stanic Versesاورگستاخانہ خاکوں کی مذمت کرے گی؟یقینا نہیں! کیا ملالہ کشمیر اور غزہ پر انڈین و اسرائیل کی بربریت کے خلاف آواز بلندکریگی؟ یقینا نہیں! کیو نکہ کینیڈین ملالہ اپنے یہود و ہنود اور مغربی آقاؤوں کو ناراض نہیں کر سکتی! اور ثابت ہو چکا ہے کہ ملالہ کاتعلیم کا نام نہاد نعرہ بھی پاکستانیوں کیلئے نہیں ہے!پاکستان مادر وطن ہے اور ہزاروں وجوہات ہیں جن پر ہر با فخر پاکستانی فخر سے کہتا ہے کہ آئی ایم ناٹ ملالہ!آئی ایم مسلم! آئی ایم پاکستانی!
نوٹ:قلم کلب ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ newsdesk@e.qalamclub.com پر ای میل کردیجیے.