اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی
پریذائیڈنگ آفیسر بیرسٹر محمد علی سیف کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس منعقد ہوا۔ قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق نے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ، اپوزیشن کے 64 ارکان نے نشستوں سے کھڑے ہوکر قرارداد پیش کرنے کی حمایت کی، جس پر بیرسٹر محمد علی سیف نے تحریک پر رائے شماری کی منظوری دے دی۔
104 سینیٹرز میں سے 100 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے۔ جماعت اسلامی نے اس موقع پر غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا، جبکہ ن لیگ کے رکن چوہدری تنویر ملک سے باہر ہونے کے سبب رائے شماری کا حصہ نہ بن سکے، رائے شماری خفیہ طریقے سے کرائی گئی ، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے اپوزیشن کو 53 ووٹوں کی ضرورت تھی لیکن اسے 50 ووٹ ملے۔ دوسری جانب صادق سنجرانی کے حق میں 45 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 5 ووٹ مسترد ہوگئے
اپوزیشن اتحاد سینیٹ میں عددی اکثریت کے باوجود چیئرمین کو ہٹانے میں ناکام ہوگیا۔ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔
چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف ووٹنگ کے بعد قائد ایوان شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کو ہٹانے کےلیے تحریک عدم اعتماد پیش کی۔اپوزیشن نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے رائے شماری میں حصہ نہ لیا
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے حکومت کو بھی 53 ارکان کی ضرورت تھی لیکن اسے 32 ووٹ ملے۔ اس طرح ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔ اس کے نتیجے میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ دونوں اپنے عہدے پر برقرار رہے