لاہور(کرائم رپورٹر) پولیس کے ڈی ایس پی اور خاتون سب انسپکٹر کے درمیان چپقلش طول پکڑ گئی دونوں افسران نے ایک دوسرے کے خلاف رپوٹ بناکراعلیٰ حکام کو بھجوا دی۔ ڈی ایس پی عمر فاروق نےزنا کا مقدمہ خارج کرنے پرجبکہ خاتون سب انسپکٹرنے ڈی ایس پی پرگستاخانہ رویہ کا الزام لگاکر رپٹ درج کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس کے ڈی ایس پی نواں کوٹ سرکل عمرفاروق کے خلاف جینڈرکرائم سیل اقبال ٹائون کی خاتون سب انسپکٹرروبی سیرت نے سول افراد کے سامنےگستاخانہ رویہ اپنانے کا الزام لگاتےہوئے تھانہ شیراکوٹ میں رپٹ درج کردی۔ سب انسپکٹر روبی سیرت نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈی ایس پی عمرفاروبلوچ نے چار اپریل کو مجھے تین بجے اپنے دفتر بلایا اور تین گھنٹے انتظار کرانے کے بعد مجھے اندر بلایا اور سول افراد کے سامنے میرے ساتھ انہتائی بدتمیزی سے بات کی۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ ڈی ایس پی عمر فاروق نے انتہائی نازیہ الفاظ استعمال کیے اور میری بے عزتی کی۔ روبی سیرت نے کہا کہ سول افراد کےسامنے انہوں نےمیری بے عزتی کرتے ہوئے میری کردار کشی کی ہے۔
ڈی ایس اپی نواں کوٹ سرکل عمر فاروق بلوچ کا کہنا ہے کہ شیراکوٹ میں درج زنا کے مقدمے میں مدعی پارٹی نے آئی جی آفس کمپلینٹ سیل 8787 پر شکایت کی تھی کہ روبی سیرت نے جانبدارانہ تفتیش کرتے ہوئے انکا مقدمہ خارج کردیا ہے جس پر مجھے انکوائری مارک ہوئی تو میں نے دونوں پارٹیوں کو اپنے دفتر سننے کےلیے بلایا۔
ڈی ایس پی عمر فاروق نے بتایا کہ جب میں نے روبی سیرت سے مقدمہ کی رپورٹ خارج کرنے کےبارے میں پوچھا تو وہ چیخ چیخ کر باتیں کرنےلگی اوروہاں پر موجود مدعی پارٹی کے سامنے میرے ساتھ بدتمیزی کی جس پر میں نے چار اپریل کو اکے خلاف رپورٹ بنا کراعلیٰ حکام کوبھجوا دی۔ جب روبی سیرت کو پتا چلا کہ میرے خلاف رپورٹ بنائی گئی ہے تو اس نے اکی کی رنجش میں چوبیس گھنٹوں کے بعد میرے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزام لگا کر رپٹ درج کردی۔
ڈی ایس پی عمر فاروق بلوچ کی جانب سے جو رپورٹ بنائی گئی اس میں لکھا گیا ہےکہ مقدمہ نمبر533/20 تھانہ شیراکوٹ کے مدعی عشاء آصف کی جانب سے روبی سیرت پر الزام عائد کیا گیا کہ سب انسپکٹر روبی سیرت نے دوران تفتیش جانبدارانہ رویہ اپنے ہوئے میرے ابو کو کمرے سے نکال کرملزم ڈاکٹر ریاض کے سامنے مجھ پر صلح کے ڈرا دھمکا کر دبائو ڈالتی رہی اور بعد ازاں میرے انکار پر میرا دوبارہ میڈیکل کروانے سے بھی انکار کردیا اس پر دونوں فریقین کو بلا کرروبی سیرت سے اس الزام کےبارے پوچھا گیا تو روبی سیرت نے گستاخانہ اور نامناسب رویہ اختیار کیا اورچلاتے ہوئے گفتگو شروع کردی جب اسے کہا کہ کہ 8787 کی کمپلین کی شکایت کے لیے اپنا بیان دیں تو اس نے ریڈ ر مقدمہ بالا کی پراگرس رپورٹ حوالہ دیتے ہوئے گستاخانہ انداز میں کہا کہ میں نے اپنا بیان جمع کرادیا ہے جب موصوفہ کو باور کرایا گیا کہ آئی آفس کمپلین سیل کی انکوائری میں بغیر دستخظ اور فوٹو کاپی کسی ویلیو کی حامل نہیں ہوتی تو روبی سیرت نے نامناسب رویہ اپنایا اور کمرےسےاٹھ کر چلی گئی۔
دونوں افسران کی رپورٹ منظر عام پر آںے کے بعد ایس ایس پی انویسٹی گیشن ذیشان اصٖغر نے نوٹس لیتے ہوئے ایس پی سی آئی اے عاصم افتخار کو انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ ترجمان پولیس کے مطابق انکوائری شروع کردی گئی ہے جو بھی غلط پایا گیا اسکے خلاف کارورائی ہوگی۔