اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے باوجود کرتارپور راہداری پر کام جاری رہے گا
پاکستان اپنا ہائی کمشنر بھارت نہیں بھیج رہا اور خوف مسلمانوں کی ڈکشنری میں شامل نہیں لہذا بھارت کچھ بھی کرنے سے پہلے 27 فروری کو یاد رکھے
صحافی کے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام مذاہب اور ان کے پیروکاروں کی مذہبی رسومات کا احترام کرتا ہے اور اس کشیدہ صورتحال میں بھی کرتار پور راہداری منصوبہ جاری رہے گا
ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا اور نہ ہی بھارتی اقدامات کے باوجود تاحال فضائی حدود بھارتی جہازوں کے لیے بند کی گئی ہے
تاہم پاکستان کی جانب سے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کے بعد دوطرفہ تجارت بند جبکہ بھارتی سفیر کو واپس بھیجتے ہوئے پاکستانی سفیر کو واپس بلا لیا گیاہے
واضح رہے کہ پاکستان نے رواں برس جنوری میں کرتارپور راہداری کے حوالے سے مجوزہ معاہدہ انڈیا کے حوالے کیا تھا۔ راہداری منصوبے میں دریائے راوی پر پُل اور ساڑھے چار کلومیٹر سڑک شامل ہے۔ منصوبہ رواں برس نومبر میں سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک کی 550ویں برسی سے قبل مکمل ہونے کا امکان ہے