تحریر: عبداللّٰہ ماحی
پاکستانی ہر چیز میں ایک خاص مزاج اور ذوق رکھتے ہیں۔ ہر خوشی منانے کا ایک منفرد انداز ہے۔ ہر تہوار ایک خاص رنگ لئے ہوتا ہے۔ ہم نے اپنے شوخ مزاج کے مطابق ہر خوشی اور تہوار میں کچھ ایسی چیزیں اپنالی ہیں کہ اگر وہ چیزیں نہ ہوں تو ہماری خوشی، خوشی نہیں رہتی اور ان چیزوں کے بغیر ہمارا وہ تہوار ایسا ہی پھیکا ہوجاتا ہے جیسے نمک بغیر کھانا۔ ہماری میٹھی عید کو شیرخورمہ کے علاوہ دنیا کی کوئی چیز میٹھا نہیں کرسکتی۔ وہ بارش ہی کیا جو پاکستان میں برسے اور اس کے نتیجے میں پھیلنے والی مٹی کی مہک کے ساتھ پکوڑوں کی خوشبو کی بھینی بھینی آمیزش نہ ہو۔
اسی طرح عیدِ قرباں بھی ہمارے ملک میں ایسے انداز سے منائی جاتی ہے کہ دنیا میں کہیں اس طرح نہیں منائی جاتی۔ بقرعید سے پہلے گھروں کے صحن اور سامنے آپ کو جانور بندھے نظر آئیں گے۔ بچوں کی تو عید ہی ان جانوروں کے ساتھ کھیلنا، ان کو ٹہلانا، ان کو چارہ کھلانا اور ان کی خوب خدمت کرنا ہے۔ بچے ہی کیا، بڑی عمر کے شوقین حضرات بھی جانوروں کی خدمت گزاری میں پیش پیش ہوتے ہیں
اگر ہمیں ان چیزوں میں خوشی ملتی ہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ قربانی کے جانور کو کچھ عرصہ پہلے خرید کر کھلا پلا کر فربہ کرنا تو ثواب کا کام بھی ہے۔
اس کے بعد اگلا مرحلہ جانوروں کی قربانی کا ہے، اس میں بھی ہمارے ہاں گلیوں اور سڑکوں پر ذبح کرنے کا رواج ہے اور ہمیں اسی میں مزہ بھی آتا ہے۔
عید تو ہوتی ہی خوشی کے لئے ہے۔ اگر ہم اپنی ان خوشیوں میں چند چیزوں کا خیال رکھیں تو ہم بہت سے لوگوں کے لئے اپنے آپ کو تکلیف کا سبب بننے سے بچاسکتے ہیں۔
ہمیں چاہئے کہ ہم جانور ایسی جگہ باندھیں کہ گذرنے والوں کا رستہ بند نہ ہو اور گندگی پھیلنے کی وجہ سے کسی گذرنے والے کو تکلیف نہ ہو کیونکہ حدیث مبارکہ کی رو سے مسلمان کی تو شان ہی یہی ہے کہ وہ اپنے عمل سے کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتا۔
جانور تو گندگی پھیلاتے ہی ہیں۔ اگر ہم گندگی نہ ہونے دیں اور صفائی کا خیال رکھیں تو یہ بھی ایک طرح سے اس جانور کی خدمت اور ثواب کا کام ہے، جبکہ مجموعی طور پر بھی ہم اپنی فضا کو گندا ہونے اور ماحولیاتی آلودگی سے بچاسکتے ہیں۔ قربانی کے وقت خون اور آلائشوں کو مقررہ جگہ پر ٹھکانے لگا کر ماحول کو بدبو اور جراثیم سے پاک رکھا جاسکتا ہے۔
ان تمام باتوں کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی خیال کرنا چاہئے کہ ہمارے کھیل اور تفریح کے چکر میں قربانی کے جانور کو تکلیف نہ ہو کیونکہ ہمارا دین ہمیں جانوروں کے حقوق بھی بتاتا ہے اور ناحق کسی جانور کو تکلیف پہنچانے کو جائز نہیں سمجھتا۔
اللّٰہ تعالیٰ ہماری قربانیوں کو قبول فرمائے اور اس عید کی حقیقی خوشیاں ہمیں نصیب فرمائے، آمین۔
نوٹ:قلم کلب ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا کالمسٹ یا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر بمع اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ newsdesk@e.qalamclub.com پر ای میل کردیجیے.